مصر میں اسلامی شریعت کو دستور سازی کے لئے بنیادی مآخذ قرار دینے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ سیاسی جماعتوں اور ماہرین قانون پر مشتمل آئین ساز کونسل نے سنہ 1971 کے دستور کی دو شقوں کو اصل شکل میں بحال رکھتے ہوئے دستور سازی کے لیے اسلامی شریعت کو مآخذ قرار دینے پر اتفاق کیا ہے لیکن ساتھ ہی اس کی ایک ذیلی شق میں یہ وضاحت کر دی گئی ہے کہ دستور سازی کے عمل میں اسلامی شریعت کے مآخذ کے لیے اہل سنت والجماعت مسالک کے فقہی اصولوں پر اعتبار کیا جائے گا۔اس کے دوران قاہرہ میں آئین ساز کونسل کے اجلاس میں آئین میں نئی ترامیم بھی لائی گئی ہیں۔ آئین میں پہلے سے موجود اقلیتوں کے مذہبی حقوق کو برقرار رکھا گیا ہے۔ آئین کی رو سے مصر میں موجود دوسرے مذاہب اور مسالک کے پیروکاروں کو اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق عبادات کی ادائیگی کا حق حاصل ہو گا۔ ریاست یا ملک کا کوئی ادارہ مذہبی معاملات میں مداخلت کا مجاز نہیں ہو گا۔
آئین میں اختیارات اور تمام تر اقتدار اعلی کا مالک اللہ تعالی کی ذات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ دستور میں اس شق کو بھی جوں کا توں برقرار رکھا ہے۔ اجلاس میں سلفی مسلک کی جماعت حزب النور کی جانب سے یہ تجویز دی گئی تھی کہ آئین میں عصمت انبیا و صحابہ کرام کی شق کو شامل کیا جائے، اس تجویز کو بھی منظور کر لیا گیا۔
آئینی کمیٹی کے رکن ایڈووکیٹ ماجد شبیطہ نے بتایا کہ آئین میں جامعہ الازھر اور محکمہ اوقاف کے بارے میں دو الگ الگ شقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جامعہ الازھر ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہو گا اور جامعہ کو شرعی قوانین کے نفاذ اور آئینی سفارشات میں کسی دوسرے ادارے کے سامنے جواب دہی نہ کرنا پڑے گی۔ اجلاس میں خواتین اور مردوں کے باہمی تعلقات کی نوعیت کے بارے میں بحث کو موخر کر دیا گیا ہے۔
https://www.facebook.com/UnitedPeopleOfPakistan
No comments:
Post a Comment