Friday, 5 October 2012

ترک پارلیمنٹ نےفوج کو شام پر حملے کی اجازت دے دی


ترکی کی پارلیمنٹ نے ترکی میں شامی مارٹر گولہ گرنے کے بعد خصوصی اجلاس میں فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ترکی کی پارلیمنٹ نے بل منظور کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کو ضرورت پڑے تو فوج شام میں داخل ہو کر کارروائی کر سکتی ہے۔ترکی کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ ترکی میں شامی مارٹر گولہ گرنے کے بعد ایک خصوصی اجلاس میں کیا۔اس واقعے کے بعد ترکی نے شامی علاقے پر بمباری کی جس میں شامی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔اس صورتحال پر ہنگامی اجلاس کے بعد نیٹو نے شام سے کہا ہے کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے۔ترکی کی پارلیمنٹ نے یہ بل بل 129 کے مقابلے میں 320 ووٹ سے منظور کیا۔اس بل کے تحت حکومت کو ایک سال تک اس اتھارٹی ہو گی کہ وہ شام میں فوجیں بھیج سکے یا پھر شامی اہداف پر فضائی حملے کر سکے۔تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی کا اعلانِ جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ترکی دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اس سے قبل مارٹر گولہ بدھ کو شامی علاقے تل العبیاد سے ترک قصبے اکساکیل کی جانب داغا گیا جس کا نشانہ ایک مکان بنا جس میں موجود پانچ افراد ہلاک ہوئے۔اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک خاتون اور اس کے تین بچے بھی شامل ہیں۔ترک حکام کا کہنا ہے کہ شام کو اس واقعے کا حساب دینا ہوگا۔ شام نے اس واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کر رہا ہے کہ یہ گولہ کہاں سے چلایا گیا تھا۔ شامی حکام نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت بھی کیا ہے۔اس سلسلے میں ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوغلو نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، شام کے لیے خصوصی ایلچی اخضر ابراہیمی اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندریس راسموسین سے رابطے کیے۔

https://www.facebook.com/UnitedPeopleOfPakistan 

No comments:

Post a Comment