Saturday, 6 October 2012

چیف جسٹس کے خلاف دھماکہ خیز پریس کانفرنس کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں


اسلام آباد (انصار عباسی) کہا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر ارسلان افتخار اور ملک ریاض حسین کے متعلق سامنے آنے والے اسکینڈل ”ٹریپ گیٹ“ میں مبینہ طور پر مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے شخص احمد خلیل کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو نشانہ بنانے کیلئے ایک پریس کانفرنس کرنے کیلئے تیار کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ ایسی اطلاعات گزشتہ کئی روز سے وفاقی دارالحکومت میں گردش کر رہی ہیں لیکن ارسلان افتخار نے بھی سڈل کمیشن کو اس سلسلے میں معلومات فراہم کی ہیں۔ اسی دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ چند عدلیہ مخالف اور چیف جسٹس مخالف عناصر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے قریبی رشتہ داروں کو لالچ دے رہے ہیں تاکہ اول الذکر کیخلاف کوئی دھماکا خیز معلومات یا مواد حاصل کیا جا سکے۔ جمعہ کو ارسلان افتخار نے سڈل کمیشن کو تحریری طور پر بتایا کہ احمد خلیل پریس کانفرنس کرنے جا رہے ہیں یا پھر کوئی انٹرویو دیں گے تاکہ عدلیہ کو بدنام کیا جا سکے۔ ارسلان افتخار چاہتے ہیں کہ ملک ریاض حسین اور احمد خلیل اور ان کے بیٹے (ارسلان) کے بیٹے کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیاجائے تاکہ جلد از جلد انکوائری کی تکمیل کو ممکن بنایا جا سکے۔ کمیشن کو بھیجی گئی اپنی درخواست میں ارسلان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک ریاض کو سڈل کمیشن نے تین مرتبہ طلب کیا تاکہ ان کا بیان ریکارڈ کیا جا سکے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی جانب سے دائر کردہ کمیشن کی کارروائی روکنے کی استدعا کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات غلط اور طے شدہ منصوبے کا حصہ ہیں۔ ارسلان کے مطابق، میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ اس منصوبے کا ہدف میں نہیں ہوں بلکہ ان الزامات کا مقصد (اول) یہ یقینی بنایا ہے کہ ملک ریاض کے خلاف کرپشن کے زیر التواء مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نہ کریں اور، (دوم) کسی طرح عدلیہ کو بحیثیت ادارہ بدنام کیا جائے؛ یہ کہنا ضروری نہیں کہ ملک ریاض اپنے پہلے مقصد میں کامیاب ہوچکے ہیں اور دوسرے مقصد کے حصول کیلئے ان کی کوشش جار ی ہے، چاہے وہ کوشش باواسطہ ہو یا بلاواسطہ یا پھر کسی اور کے ذریعے یہ کام انجام دلوایا جائے۔ واضح رہے کہ ٹریپ گیٹ اسکینڈل سامنے آنے سے لے کر احمد خلیل غائب ہوچکے ہیں۔ وہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دوست ہیں۔ وہ اس وقت توجہ کا مرکز بن گئے جب انہوں نے اپنے اس وقت کے قریبی دوست ارسلان اور ان کے محترم والد کو عید کے موقع پر اپنی لاہور کی رہائش گاہ پر طے شدہ پلان کے تحت دعوت دی تھی اور صورتحال کچھ اس طرح سامنے آئی کہ اس موقع پر بغیر دعوت کے یوسف رضا گیلانی بھی وہاں پہنچ گئے لیکن چیف جسٹس اس سے پہلے ہی روانہ ہوگئے۔ احمد خلیل وزیراعظم ہاؤس اور سیکریٹریٹ کے اکثر و بیشتر دورے کرتے رہتے ہیں اور کئی غیر ملکی سرکاری دوروں پر بھی گئے ہیں۔ اس نمائندے نے آخری مرتبہ 6/ جون کو احمد خلیل سے بات چیت کی تھی لیکن اس وقت سے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا کیونکہ ان کا موبائل بند ہے۔ ارسلان افتخار نے اس نمائندے کے ساتھ پہلی بالمشافہ ملاقات میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ اپنے والد کو عید کے دن اپنے قریبی دوست کے گھر لے گئے تھے۔ بعد میں ملک ریاض نے اپنی متنازع اور توہین آمیز پریس کانفرنس میں گیلانی اور چیف جسٹس کا آمنا سامنا ہونے کے متعلق سوال اٹھایا تھا۔ جمعہ کو رابطہ کرنے پر ارسلان نے بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق احمد خلیل چیف جسٹس کے خلاف ایک پریس کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اگرچہ آج ارسلان افتخار احمد خلیل کو دوسرے کے ہاتھوں کا کھلونا سمجھ رہے ہیں لیکن ماضی میں وہ ان کے قریبی دوست ہوا کرتے تھے۔ جب ملک ریاض کے ترجمان سے احمد خلیل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص خواہ وہ احمد خلیل ہی کیوں نہ ہو؛ ثبوت کے ساتھ بات کرے گا تو اس پر یقین کرنا پڑے گا۔ ترجمان نے کہا کہ آنے والا وقت کئی لوگوں کو بے نقاب کرے گا؛ اس پر کچھ لوگ حیران ہوں گے اور کچھ پریشان۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی کو بدنام کرنا نہیں بلکہ حقائق کو سامنے لانا ہے۔

https://www.facebook.com/UnitedPeopleOfPakistan 

No comments:

Post a Comment